”مطالعے کی عادت بنانا اپنے لیے زندگی کی تمام مشکلات اور غم وفکر سے دور ایک محفوظ پناہ گاہ تعمیر کرنا ہے“۔(سمرسٹ ماہم)
معمول کی زندگی میں بہت سے لوگ آئے دن اپنے لیے کوئی نہ کوئی ہدف مقررکرتے رہتے ہیں، یہ الگ بات ہے کہ وہ اس ہدف کے تئیں کتنے سنجیدہ ہوتے ہیں اور اگر سنجیدہ ہوتے ہیں،تو وہاں تک پہنچ پاتے ہیں یانہیں۔ دیگر اہداف کی طرح بہت سے لوگ زیادہ سے زیادہ مطالعہ کرنے کا بھی ہدف بناتے ہیں اور یہ ایک سچائی ہے کہ ایک بہترین کتاب بڑی حد تک اطمینان بخش ہوسکتی ہے، وہ آپ کو آپ کی روزمرہ پہنچ سے بہت دور کی باتیں اور چیزیں سکھا سکتی ہے، آپ کے سامنے ماضی قریب یا بعید کی ایسی شخصیات کو لاکھڑا کرسکتی ہے،جنھیں آپ اپنے پاس، اپنے قریب محسوس کریں گے۔
سب سے پہلے ہمیں یہ اچھی طرح سمجھناچاہیے کہ اگرآپ کے پاس کوئی اچھی کتاب (جوآپ کو بھی اچھی لگتی ہو) دستیاب ہے، تواسے پڑھنے کا عمل نہایت ہی لطف انگیز اور مزے دار ہوتا ہے؛ لیکن اگر آپ کوئی بیکار سی، بورنگ یا بہت مشکل کتاب لے کر بیٹھے ہیں، تواس کا مطلب یہ ہے کہ آپ بس ایک معمول پورا کررہے ہیں۔ اگر لگاتار کئی دن تک آپ کو اسی قسم کی صورتِ حال کا سامنا رہتا ہے، توبہتر یہ ہے کہ آپ کتاب بینی کا چکر چھوڑیں اور کسی ایسے کام میں لگیں، جو آپ واقعی کرنا چاہتے ہیں اورآپ کو اس کام سے محبت ہے۔ اگر معاملہ اس کے برعکس ہے،تو پھر آپ اپنے اندر مطالعے کی عادت کوراسخ اور پختہ کرنے کے لیے درجِ ذیل طریقوں پر عمل کریں:
1-وقت متعین کریں:
آپ کے پاس روزانہ مختلف اوقات میں کم سے کم ایسے پانچ یا دس منٹ ہونے چاہئیں، جن میں آپ مطالعہ کرسکیں۔ آپ کو اس متعینہ وقت میں روزانہ ہر حال میں مطالعہ کرنا ہے۔ مثال کے طور پر آپ اگر اکیلے کھانا کھا رہے ہوں، تو ناشتے، دن کے کھانے یا رات کے کھانے کے دوران مطالعے کا معمول بنالیں، اسی طرح اگر آپ سفر کے دوران یا سونے سے پہلے بھی پڑھنے کا معمول بنالیں، تو اس طرح آپ کے پاس مطالعے کے لیے دن بھر میں چالیس یا پچاس منٹ ہوں گے۔ اس طرح ایک بہترین شروعات ہوسکتی ہے، پھر روز بروز خود ہی اس میں تیزی بھی آتی جائے گی، مگر آپ اس سے بھی زیادہ کرسکتے ہیں۔
2-ہمیشہ اپنے ساتھ ایک کتاب رکھیں:
آپ جہاں بھی جائیں، اپنے ساتھ ایک کتاب ضرور رکھیں۔ میں جب بھی گھر سے نکلتا ہوں، تو یہ اچھی طرح چیک کرتا ہوں کہ میرے پاس میرا ڈرائیونگ لائسنس، چابی اور کم سے کم ایک کتاب ہے یا نہیں۔ کارمیں بھی کتاب میرے ساتھ رہتی ہے، آفس میں بھی، کسی سے ملنے جاؤں تو بھی؛ بلکہ جہاں بھی جاتا ہوں تو کتاب ضرور ساتھ لے جاتا ہوں، الا یہ کہ ایسی جگہ جاؤں، جہاں کتاب پڑھنا قطعی مشکل ہوتا ہے۔ اگر آپ کہیں گئے اور وہاں کسی کا انتظار کرنا پڑ رہا ہے، تو آپ کے پاس وقت ہے، اتنے وقت میں آپ کتاب نکالیں اور پڑھنا شروع کردیں، یہ انتظار کے لمحات گزارنے کا سب سے بہتر طریقہ ہے۔
3-کتابوں کی ایک فہرست بنالیں:
آپ جن کتابوں کو پڑھنا چاہتے ہیں، ان کی ایک فہرست بنالیں۔ اس فہرست کو آپ کسی میگزین، ڈائری، موبائل، ٹیبلیٹ یا لیپ ٹاپ وغیرہ کے ہوم پیج پر رکھ سکتے ہیں۔ پھر جب بھی آپ کو کسی اچھی کتاب کے بارے میں پتا لگے، تو اس کانام بھی اپنی فہرست میں شامل کرلیجیے، فہرست رکنی نہیں چاہیے، جب اس میں سے کوئی کتاب پڑھ لیں،تو اسے نشان زد کردیں۔
4-ٹیکنالوجی کا استعمال:
اپنی کتابوں کی فہرست کے لیے جی میل کا استعمال کریں اور جب بھی کسی اچھی کتاب کے بارے میں سنیں، تو اس کا ایڈریس میل کردیں۔ اب آپ کا ای میل ہی آپ کی ریڈنگ لسٹ ہوگا۔ جب آپ ان میں سے کوئی کتاب پڑھ لیں،تو اسے Done کردیں، اگر آپ چاہیں تو متعلقہ کتاب کے تعلق سے اپنا تبصرہ بھی اسی میسج کو رپلائے کرسکتے ہیں، اس طرح آپ کا Gmail accountآپ کا مطالعہ رجسٹر بھی ہوجائے گا۔
5-پرسکون جگہ تلاش کریں:
گھر میں کوئی ایسی جگہ تلاش کریں، جہاں آپ اطمینان کے ساتھ کرسی پر بیٹھ کربغیر کسی کی دخل اندازی کے کتاب کا مطالعہ کرسکیں۔ عام حالات میں لیٹ کر نہیں پڑھنا چاہیے، الایہ کہ آپ سونے جارہے ہوں۔ آپ کے آس پاس ٹی وی یا کمپیوٹر نہ ہو کہ آپ کی توجہ بٹ جائے، گانے کی آواز، گھر کے لوگوں یا رفقائے کمرہ کا شوروشغب بھی نہ ہو۔ اگر آپ کو ایسی جگہ میسر نہ ہو، تو پڑھنے کے لیے ایسی جگہ بنانے کی تدبیر کیجیے۔
6-ٹی وی/انٹرنیٹ کا استعمال کم کریں:
اگر آپ واقعی زیادہ مطالعہ کرنا چاہتے ہیں، تو ٹی وی اور انٹرنیٹ کا استعمال کم کردیجیے، یہ بہت سے لوگوں کے لیے مشکل ہوسکتا ہے، مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ ہر وہ منٹ جو آپ ٹی وی یا انٹر نیٹ سے بچائیں گے، وہ پڑھنے میں استعمال ہوسکتا اور اس طرح آپ کے مطالعے کا مجموعی دورانیہ کئی گھنٹے بڑھ سکتا ہے۔
7-بچے کے سامنے پڑھیں:
اگر آپ صاحبِ اولاد ہیں، تو آپ کو ضرور بالضرور ان کے سامنے پڑھنا چاہیے۔ اگر آپ بچوں میں ابھی سے پڑھنے کی عادت ڈالیں گے، تویقینی طور پر وہ بڑے ہوکر پڑھنے والے بنیں گے اور یہ عادت ان کی کامیاب زندگی کا سبب بنے گی۔ بچوں سے متعلق کچھ اچھی کتابیں منتخب کریں اور انہیں پڑھ کر سنائیں۔اس طرح آپ خود اپنی مطالعے کی عادت کو بھی بہتر بنائیں گے اور اپنے بچوں کے ساتھ کچھ بہتر وقت بھی گزار سکیں گے۔
8-ایک رجسٹر رکھیں:
کتابوں کی فہرست کی طرح آپ کے پاس ایک رجسٹر بھی ہونا چاہیے، جس میں صرف کتاب اورمصنف کانام نہ ہو؛ بلکہ آپ نے کب مطالعہ شروع کیا اور کب ختم کیا، وہ تاریخ بھی اس رجسٹر میں درج کرنے کی کوشش کریں۔ بہتر یہ بھی ہے کہ ہر کتاب کو پڑھنے کے بعد اس کے متعلق آپ کی کیا رائے ہے، وہ بھی اس رجسٹر میں لکھیں۔ اگر ایسا کرتے ہیں، تو چند ماہ بعد جب آپ اس رجسٹر کو دیکھیں گے اوراس میں مذکور مطالعہ کردہ کتابوں، مصنفوں کے نام اور ان کتابوں سے متعلق اپنے تاثرات دیکھیں گے، تو ذہنی و قلبی طورپر آپ کو ایک مخصوص قسم کی خوشی و مسرت حاصل ہوگی۔
9-پرانی کتابوں کی دکان پر جائیں:
میری سب سے پسندیدہ وہ جگہ ہے، جہاں رعایت کے ساتھ کتابیں ملتی ہیں، میں اپنی پرانی کتابیں وہاں چھوڑ دیتاہوں اور وہاں سے بہت ہی کم قیمت پر بہت سی کتابیں حاصل کرلیتا ہوں۔ میں ایک درجن یا اس سے زیادہ کتابوں پرعموماً صرف ایک ڈالر خرچ کرتا ہوں، اس طرح کم خرچ میں زیادہ کتابیں پڑھ لیتاہوں۔وہاں بعض دفعہ خیرات کی ہوئی نئی کتابیں بھی مل جاتی ہیں، پھر مزا آجاتاہے؛ لہذا آپ کو مستعمل کتابوں کے سٹور کا چکر پابندی سے لگانا چاہیے۔
10-ہفتے میں کم سے کم ایک دن لائبریری جائیں:
مستعمل کتابوں کی دکان پرجانے سے بھی سستا سودا یہ ہے کہ آپ ہفتے میں ایک دن لائبریری کا چکر لگالیں۔
11-مطالعے کو پرلطف بنائیں:
پڑھنے کے لیے آپ دن بھر کا اپنا سب سے پسندیدہ وقت مختص کریں، مطالعے کے دوران چائے یا کافی یا کوئی اور ہلکی پھلکی کھانے پینے کی چیز ساتھ رکھیں۔اطمینان سے کرسی پر بیٹھ کر پڑھیں۔ طلوعِ آفتاب یا غروبِ آفتاب کے وقت یا دریا کے کنارے بیٹھ کر پڑھنے کا الگ ہی مزا ہے۔
12-بلاگ لکھیں:
آج کل کسی بھی کام کی عادت بنانے کا ایک بہترین طریقہ یہ ہے کہ اسے اپنے بلاگ پر درج کریں۔ اگر آپ کے پاس بلاگ نہیں ہے، تو بنائیں، مفت میں بن جاتا ہے۔ آپ کے جاننے والے یا فیملی میں کتابوں سے دلچسپی رکھنے والے لوگ بھی اسے دیکھیں گے اور آپ کو کتابوں کے سلسلے میں اچھا مشورہ بھی دے سکتے ہیں۔ اس طرح آپ کے اندر اپنے مقصد کے تئیں احساسِ ذمے داری پیدا ہوجائے گا۔
13-ایک اعلیٰ ہدف بنائیں:
اپنے دل میں سوچ لیں کہ سال بھر میں اتنی(مثلاً پچاس یا سو) کتابیں پڑھنی ہیں، پھر اس ٹارگیٹ تک پہنچنے کی تدبیر کریں۔ البتہ یہ ضروری ہے کہ پڑھنے میں آپ کو ذہنی سکون مل رہا ہو اور مزا آرہا ہو، بوجھ یا روٹین سمجھ کر مطالعہ کرنا لاحاصل ہے۔
14-ایک دن یا ایک گھنٹہ برائے مطالعہ مختص کریں:
اگر آپ شام کے وقت ٹی وی یا انٹرنیٹ کو آف کردیں،تو آپ کے پاس کم سے کم ایک گھنٹہ ایسا ضرور ہوگا، جس میں آپ؛ بلکہ آپ کے تمام گھر والے ہر رات مطالعہ کرسکتے ہیں۔ آپ ہفتے میں کسی ایک دن کو بھی عملی طورپر صرف پڑھنے کے لیے خاص کرسکتے ہیں،یہ نہایت ہی مزے دار عمل ہوگا۔ (مضمون نگارانگریزی کے معروف بلاگراورZen Habitsکے بانی ہیں۔ اردو ترجمہ نایاب حسن )