موبائل فون
موبائل فون کا انتخاب کرنا ہمیشہ سے ایک مشکل مرحلہ رہا ہے کیونکہ مارکیٹ میں اتنی زیادہ ورائٹی موجود ہیں کہ سمجھ نہیں آتی کہ کون سا فون خریدا جائے، یہ کام اس وقت مزید مشکل ہو جاتا ہے جب آپ کو اپنی ترجیحات کا علم نہ ہو۔
تاہم کچھ ایسے طریقے موجود ہیں جن کو استعمال کرتے ہوئے آپ اپنی پسند اور بجٹ کو سامنے رکھتے ہوئے ایک اچھے سمارٹ فون کے مالک بن سکتے ہیں۔
آپ کا بجٹ کیا ہے؟
سب سے پہلے تو اس بات کا تعین کر لیں کہ آپ کا موبائل فون خریدنے کا بجٹ کتنا ہے۔ جیسا کہ آپ جانتے ہیں ایپل کا آئی فون سب سے مہنگا ہے۔ سام سنگ کے فونز مہنگے بھی ہیں اور سستے بھی۔ اسی طرح ہواوے، نوکیا، آنر، ویوو اور ان جیسے مزید کئی سمارٹ فونز موجود ہیں جو آپ اپنے بجٹ کے مطابق خرید جا سکتے ہیں۔
اس کے بعد جس بات کا خیال رکھنا ضروری ہے وہ یہ ہے کہ جہاں تک ممکن ہو سکے ہمیشہ کسی بھی کمپنی کی فلیگ شپ سیریز کو ہی ترجیح دیں ۔فلیگ شپ سیریز کسی بھی کمپنی کی پریمیئم لائن اَپ کو کہتے ہیں جیسا کہ سامسنگ کی ایس سیریز اور نوٹ سیریز، ہواوے کی میٹ سیریز، ون پلس کی ٹی سیریز اور سونی کی ایکسپیریا وغیرہ۔ ایسی سیریز میں ہر کمپنی اپنی حد تک سب سے بہترین ہارڈوئیر اور سافٹ وئیر کا استعمال کرتی ہے۔
آپ کو کون سے فیچرز چاہیے؟
جب آپ موبائل فون خریدنے جاتے ہیں تو سیلز مین کی باتوں کو دھیان سے سنیں اور فون کو اپنے ہاتھوں میں پکڑ کر دیکھیں اور اس کے فیچرز کے بارے میں اچھی طرح سے معلومات حاصل کریں۔ اگر آپ فیچرز کے بارے میں زیادہ نہیں جانتے تو بہتر ہوگا کہ اپنے ساتھ کسی تجربہ کار دوست یا فیملی ممبر کو لے جائیں۔
لیکن اس کے علاوہ آپ آن لائن فورمز پر بھی اپنے مطلوبہ سمارٹ فون کی معلومات حاصل کر سکتے ہیں۔
بنیادی طور پہ کسی بھی سمارٹ فون کے سات اہم فیچرز ہو سکتے ہیں ۔ اس کے علاوہ باقی چیز یں ثانوی درجے کے زمرے میں آتے ہیں۔
1۔ آپریٹنگ سسٹم
سب سے پہلا نمبر سمارٹ فون کے سافٹ وئیر یعنی آپریٹنگ سسٹم کا ہے۔ دنیا میں اس وقت دو آپریٹنگ سسٹم اینڈورائیڈ (گوگل) اور آئی او ایس (ایپل) کے فونز دستیاب ہیں ۔ آئی فون کے علاوہ تمام سمارٹ فونز اینڈورائیڈ آپریٹنگ سسٹم کو استعمال کرتے ہیں ۔لہذا اس سلسلے میں سب سے پہلے اس بات کا فیصلہ کرنا ہے کہ وہ کس ایکو سسٹم کو استعمال کرنا چاہتا ہے۔ اگر تو آپ کو آپریٹنگ سسٹم سے کوئی سروکار نہیں ہے تو آئی فون بہتر رہے گا جب آپ کی قوت خرید اس کی اجازت دے۔ اس حوالے سے عام طور پہ کم قوت خرید کے حامل لوگوں کے لئے آئی فون مناسب آپشن نہیں ہے چاہے پرانا ماڈل نسبتا سستا ہی کیوں نہ مل رہا ہو۔ اسے کسی بھی کمپنی کا اینڈورائیڈ موبائل فون خریدنا چاہئے مگر یہاں بھی اسے فلیگ شپ سیریز کوہی فوقیت دینی چاہیے ۔
2۔ پروسیسر
موبائل کی کارکردگی پروسیسر اور ریم پر منحصر ہے اور ان میں سب سے اہم پروسیسر ہے۔ اس کے لیے جدید ترین پروسیسر کا انتخاب کریں چاہے وہ آئی فون ہو یا اینڈرائڈ فون ہو۔
بنیادی طور پہ کسی بھی موبائل کی پرفارمنس کا انحصار اس کے پراسیسنگ یونٹ پر ہوتا ہے۔ اس وقت دنیا میں سب سے ذیادہ استعمال ہونے والے پروسیسرز کوالکم نام کی امریکی کمپنی کے ہیں۔ ایپل کے علاوہ دنیا کی ہر کمپنی کوالکم کے پروسیسرز کو استعمال کرتی ہے۔ گو کہ سام سنگ ، ہواوے سمیت چند اور کمپنیز اپنے پراسیسرز بھی بناتی ہے اور ہر گزرتے دن کے ساتھ ساتھ وہ ان کا استعمال بھی اپنے نئے آنے والے فونز میں بڑھاتی چلی جا رہی ہیں ۔تا دم تحریر ایک عام یوزر کوکم رینج میں رہتے ہوئے کوالکم سنیپ ڈریگن 835 اور درمیانی رینج میں رہتے ہوئے کم از کم سنیپ ڈریگن 845 کےبرابر یا اس سے بہتر پرفارمنس کا حامل پراسیسر والا فون خریدنا چاہیے۔ جبکہ اس کے مقابلے میں اس سال متعارف کروائے گئے تقریبا تما م کمپنیوں کی فلیگ شپ سیریز کے سمارٹ فونز میں کوالکم 755، ہواوے 990 Kirin ، سام سنگ 9825 Exynos یا ان کے برابر پرفارمنس دینے والے پراسیسرز کا استعمال کیا گیا ہے۔دوسری طرف ایپل نے اپنے آئی فون میں اے 13 بائینک چپ کا استعمال کیا ہے ۔ یاد رہے کہ ان تمام پراسیسنگ یونٹس کے حامل سمارٹ فونز تھوڑے بہت فرق کے ساتھ بہترین پرفارمنس دینے کے قابل ہوتے ہیں۔
3۔ میموری
تیسرا اہم فیچر فون میموری ہے ۔سمارٹ فونز میں دو طرح کی میموری جسے بالترتیب ریم اور سٹوریج کہتے ہیں۔ ریم پراسیسنگ یونٹ کا ایک طرح سے حصہ ہوتی ہے۔ فون کی پرفارمنس ریم کی کیپسٹی کے بنیاد پر ہوتی ہے لیکن یہاں پھر ایک مرتبہ کمپنی کے سافٹ وئیر کی پرفارمنس کا بہت ذیادہ دخل ہوتا ہے کہ وہ ریم کو کس طرح استعمال کرتاہے۔ عام طور پر تمام اینڈورائیڈ فونز میں چار جی بی سے بارہ جی بی تک کی ریم دستیاب ہوتی ہے۔ عام صارف کے لئے کم اور درمیانی رینج میں رہتے ہوئے تین سے چھ جی بی ریم والے فون کا انتخاب کرنا چاہئے۔
دوسری طرف سٹوریج میموری چونکہ چند موبائل فونز کے علاوہ تمام اینڈورائیڈ فونز میں میموری کارڈز کے ذریعے بآسانی بڑھائی جا سکتی ہے اس لئے اچھا موبائل کم سٹوریج کے ساتھ سستا خریدنا بنسبت زیادہ سٹوریج کے ساتھ کم کوالٹی والے سے زیادہ بہتر ہے۔
4۔ سکرین یا ڈسپلے
تیسرا اہم فیچر کسی بھی موبائل میں اس کا ڈسپلے یا سکرین ہے۔ سکرین کے حوالے سے ہر کسی کی اپنی پسند ہوتی ہے۔ کسی کو زیادہ بڑی سکرین والا موبائل فون پسند ہے تو کوئی چھوٹی سکرین چاہتا ہے۔ آپ نے کافی وقت فون پر گزارنا ہوتا ہے لہٰذا ایسا فون خریدیں جس کی ریزولوشن ہائی ہو۔
ماہرین فُل ایچ ڈی ریزولوشن تجویز کرتے ہیں جس کے پکسلز 1080 ہوتے ہیں۔ جس فون کے پکسلز 1080 یا اس سے زیادہ ہوں وہ زیادہ شارپ ریزولوشن دیتا ہے۔
او ایل ای ڈی OLED کے آنے سے پہلے تمام کمپنیز ایل سی ڈی LCD ڈسپلے کا ہی استعمال کرتی تھیں ۔ یہ ڈسپلے ابھی تک بہت سے موبائل فونز بشمول آئی فون 11 میں استعمال ہورہا ہے ۔یہ آئی پی ایس -ایل سی ڈی ڈسپلے ہے جو ایل سی ڈی ٹیکنالوجی کا سب سے پریمئم ورژن ہے۔لیکن OLEDکے آنے کے بعد ہر بڑی کمپنی نے اپنے فونز بالخصوص فلیگ شپ سیریز میں اس کا استعمال کرنا شروع کر دیا ہے ۔OLEDسکرین والے فونز ، ایل سی ڈی ڈسپلے والے فونزسے نسبتا مہنگے ہوتے ہیں۔ لیکن اگر آپ اچھی ریزولیوشن کے ساتھ آئی پی ایس -ایل سی ڈی والا فون لیتے ہیں تو آپ کو OLEDکے مقابلے میں زیادہ فرق محسوس نہیں ہوگا ۔اس لحاظ سے یہ کہنا درست ہو گا کہ اگر کم قیمت کا فون خریدنا مقصود ہو تو ڈسپلے کو نظرانداز کیا جاسکتا ہے ۔ ایک 720 ایچ ڈی ڈسپلے 4.7 انچ تک کے فونز میں بصری لحاظ سے ایک عمدہ ڈسپلے ہے۔ یہاں یہ یاد رہے کہ 1080 سے ذیادہ ریزولیوشن کے حامل فونز اگر 4.7 انچ سے چھوٹے سائز کے ڈسپلے کے ساتھ آتے ہیں تو 720 اور 1080 والے دونوں ڈسپلے کے مقابلے میں ان کے بصری تاثر میں کوئی فرق نہیں ہوتا۔ انسانی آنکھ کے دیکھنے کی صلاحیت محدود ہے اور یہ ایک خاص سطح پہ جا کر زیادہ ریزولیوشن کے باوجود یکساں تاثر ہی دیتی ہے۔ علاوہ ازیں سکرین کا ریفریش ریٹ اور Number of Nitsبھی ڈسپلے کی اہم خصوصیات ہوتی ہیں۔ سام سنگ ، ایپل اور واوے سمیت تمام کمپنیوں کے فونز 60ہرٹز کے ریفریش ریٹ کے ساتھ آتے ہیں ۔البتہ مارکیٹ میں اس وقت چند کمپنیز (Asus, OnePlus, Oppo, Google) نے 90 اور 120ہرٹز کے ڈسپلے کے ساتھ بھی فونز متعارف کروائے ہیں۔ جنہیں بیٹری بھی ڈیڑھ سےدوگنا زیادہ درکار ہوتی ہے۔
5. کیمرہ
زیادہ تر لوگ موبائل فون خریدتے وقت دیکھتے ہیں کہ اس کے میگا پکسلز کتنے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ جتنے زیادہ میگا پکسلز ہوں شاید فون کا کیمرہ اتنا ہی اچھا رزلٹ دے گا، تاہم اچھی تصویر کھینچے کے لیے سینسر سائز کو دیکھنا چاہیے۔ کیونکہ کم میگا پکسل والا کیمرہ بعض اوقات زیادہ میگا پکسل والے کیمرے کی نسبت اچھا رزلٹ دے سکتا ہے۔ موبائل کیمرے کو استعمال کرنے کے لئے بھی آپ کو تصویر کشی کے بنیادی اصولوں سے واقف ہونا ضروری ہے۔ البتہ نسبتا مہنگے اور جدید فونز میں سافٹ وئیر کی مدد سے صارف کو کافی مددمہیا کی جاتی ہے جس کی وجہ سے فوٹو گرافی کے اصولوں سے نابلد شخص بھی ایک اچھی تصویر لے سکتا ہے۔ لیکن یہاں اس بات کو ذہن نشین کرنا ضروری ہے کہ فون کیمرہ کے دو بنیادی اچزاء ہارڈویئر اور سافٹ وئیر ہیں۔ ہارڈ وئیر میں لینز کی استعداد اور معیار زیربحث ہوتا ہے جبکہ سافٹ وئیر اس لینز سے لی جانے والی تصاویر کو پراسس کرنے کے طریقہ کار سے متعلق ہوتا ہے۔ کئی مرتبہ ایک کمپنی اچھا لینز استعمال کرنے کے باوجود اچھا رزلٹ نہیں دے پاتی کیونکہ وہ سافٹ وئیر اور ہارڈ وئیر کی باہمی تعلق میں مار کھا جاتی ہے جبکہ اس کے برعکس دوسری کمپنی نسبتا سستا اور کم استعداد کا حامل لینز استعمال کر کے اپنے سافٹ وئیر کی عملا بہتر پرفارمنس سے اچھا نتیجہ دے سکتی ہے ڈی ایس ایل آر وغیرہ کی نسبت موبائل فون کے کیمرہ کے رزلٹ میں سافٹ وئیر کا کرداد بہت ذیادہ ہوتا ہے۔
6. بیٹری
آج کل ایسے موبائل فونز مارکیٹ میں آ رہے ہیں جن کی بیٹریز کو اتارا نہیں جا سکتا۔ موبائل کا ریویو پڑھیں اور ‘mAh’ ریٹنگ کا جائزہ لیں لیکن اس کے باوجود بیٹری لائف موبائل کی سکرین کے سائز، ریزولوشن اور سوفٹ ویئر پر منحصر ہے۔ سمارٹ فونز جس قدر ذیادہ خصوصیات کا حامل ہو گا اسے اتنی ہی الیکٹرک پاور بھی درکا ر ہو گی جو کہ اسے بیٹری سے حاصل کرنی ہے۔ اچھی ریزولیوشن، ہائی سپیڈ نیٹ ورک ، بہتر ساؤنڈ سسٹم اور ہائی فریم ریٹ ویڈیو ریکارڈنگ کے لئے بیٹری بھی اسی تناسب سے درکار ہوتی ہے۔ مثال کے طور پہ اگر ایک 4.7ا انچ سکرین والے فون کی سکرین ایچ ڈی ہو اور دوسرا اسی سائز کا فون4 K ریزولیوشن کے ساتھ ہو تو دونوں کا بصری تاثر تو آپ کی آنکھ کے لئے یکساں ہوگا جبکہ بیٹری موخر الذکر کو ڈبل کے قریب درکار ہوگی ۔اس لئے بیٹری لائف کا اندازہ صرف اس کی کیپیسٹی (جو ملی ایمپئیر میں ماپی جاتی ہے ) سے نہیں لگایا جا سکتا۔کسی فون کے ہارڈوئیر مختلف ہونے کی صورت میں اس کی 2500 ملی ایمپئر کی بیٹری یکساں استعمال کے باوجود دوسرے فون میں موجود 3500-3000ملی ایمپئیر کی بیٹری کے برابر چل سکتی ہے۔
7. نیٹ ورک
نیٹ ورک کسی بھی موبائل کے لئے بنیادی حیثیت رکھتا ہے لیکن عام طور پہ یہ اس وجہ سے زیر بحث نہیں آتا کیونکہ نیٹ ورک کی جنریشن روزانہ تبدیل نہیں ہوتی۔ کسی نئی جنریشن (جیسا کہ آج کل فائیو جی متعارف ہوئی ہے ) کے آنے کے ایک دو سال کے دورانیہ میں تو اس کی بنیاد پہ فونز کا انتخاب کیا جاتا ہے لیکن بعدازاں چونکہ ذیادہ تر موبائل میں نئی جنریشن کے نیٹ ورک کی سپورٹ مہیا کر دی جاتی ہے جیسا کہ آج کل کم قیمت فونز میں بھی فور جی نیٹ ورک استعمال کرنے کی صلاحیت موجود ہے۔ جبکہ 2014 سے پہلے تک ایسا نہیں تھا۔ اسی طرح آج کل چند موبائل فونز میں ہی فائیو جی استعمال کرنے کی صلاحیت موجود ہے جو کہ اچھے خاصے مہنگے بھی ہیں جب کہ ایک دو سال کے بعد یہ سہولت عام اور سستے فونز میں بھی دستیاب ہو گی۔
ان کے علاوہ ساؤنڈ، فاسٹ چارجنگ، کنکٹویٹی ٹائپ وغیرہ چند ثانوی فیچرز اور بھی ہیں لیکن بنیادی فیچرز وہی ہیں جن کی وضاحت اوپر کی گئی ہے۔
آخر میں ساری بحث کا خلاصہ یہ ہے کہ اگر سب سےپہلی ترجیح نیٹ ورک اور پراسیسر ، دوسرے نمبرپہ میموری اور پھر آخر میں بالترتیب بیٹری ، کیمرہ ، ڈسپلے ،سٹوریج ، فاسٹ چارجنگ ، کنکٹویٹی ٹائپ اور سپیکرز کو دیں تو آپ اپنی رینج میں رہتے ہوئے ایک اچھے فون کا انتخاب کر سکتے ہیں۔