مصنف ابن ابی شیبہ تعارف

مصنف ابن ابی شیبہ کے مصنف اور کتاب کا مختصر تعارف

کتاب کا پورا نام: المصنف فی الاحادیث و الآثار ہے جسے ”المصنف” بھی کہا جاتا ہے۔

مؤلف کا نام: امام حافظ ابوبکر عبداللہ بن محمد بن ابراہیم بن عثمان ابوشیبہ ہیں، امام ابن ابی شیبہ کا اسم گرامی اسلامیات کے کسی طالب علم کے لئے محتاج تعارف نہیں، وہ امام بخاری، امام مسلم اور دیگر ائمہ ستہ میں سے بعض کے استاد ہیں۔ امام ابن ابی شیبہ دوسری اور تیسری صدی ہجری کی مشہور علمی شخصیت ہیں۔ آپ کی ولادت 159ھ میں ہوئی اور آپ کی وفات 235 ھ میں ہوئی۔

أبوبكر عبدالله بن محمد بن أبي شيبة إبراهيم بن عثمان بن خُوَاسْتي العبسي مولاهم الكوفي (159ھ – 235ھ)؛ المُلقّب بـ”سيد الحُفّاظ”، أحد علماء ورواة الحديث عند أهل السنة والجماعة ومن أعلام المحدثين. الميلاد: 159ھ، الكوفة العراق. الوفاة: المحرم 235ھ (76سنة) الكوفة العراق۔

امام ابن أبی شیبہ کا خاندان: آپ کے دادا بھی حدیث کے راوی تھے، جن پر ضعف کا حکم لگا۔
جده إبراهيم، كنيته أبو شيبة، وكان قاضي واسط وهو ضعيف متفق على ضعفه كما قال النووي۔

آپ کے والد حدیث کے ثقہ راوی تھے۔
 وأما أبوه محمد قال فيه النووي: كان على قضاء فارس وكان ثقة. قاله يحيى بن معين وغيره۔

آپ کے دو بھائی بھی راوی حدیث تھے، جن میں سے عثمان بن ابی شیبہ ثقہ جبکہ قاسم بن ابی شیبہ ضعیف راوی تھے۔
 وله أخوان: عثمان وهو ثقة، والقاسم وهو ضعيف۔

امام کا اصل وطن واسط تھا لیکن آپ نے کوفہ کو مسکن بنایا تھا۔
 قال الحافظ ابن حجر: الواسطي الأصل أبوبكر بن أبي شيبة الكوفي، أصله من واسط وسكن الكوفة۔

امام ابن أبی شیبہ کا زمانہ، آپ کے اساتذہ اور شاگرد: امام ابن شیبہ امام أحمد بن حنبل، اسحاق بن راہویہ، علی بن المدینی کے ہم عمر، ہم زمانہ اور ہم پلہ محدث تھے۔
آپ کے اساتذہ میں سے عبداللہ بن مبارک، سفیان بن عیینہ وغیرہ تھے۔
آپ کی روایات صحاح ستہ میں سوائے امام ترمذی کے سب محدثین نے نقل کی ہیں، سب سے زیادہ آپ سے روایات امام مسلم نے نقل کی ہیں جن کی تعداد 1540 روایات بنتی ہیں،
امام بخاری نے 30 روایات نقل کی ہیں۔
 وكان من أقران أحمد بن حنبل، وإسحاق بن راهويه، وعلي بن المديني في السن والمولد والحفظ. سمع من عبدالله بن المبارك، وسفيان بن عيينة۔

امام ابن ابی شیبہ کا مقام: آپ کا شمار ثقہ حفاظ حدیث میں ہوتا ہے۔ آپ کے معاصرین نے آپ کی تحسین و توصیف ان الفاظ میں کی ہے:
١. امام احمد بن حنبل کہتے ہیں کہ یہ صدوق راوی ہیں اور اپنے بھائی عثمان سے بہتر ہیں. قال الإمام أحمد: أبوبكر صدوق هو أحب إليّ من أخيه عثمان.
٢. عجلی کہتے ہیں کہ ثقہ حافظ.  قال العجلي: ثقة حافظ.
٣. فلاس اور ابوزرعہ رازی کہتے ہیں کہ میں نے ان سے زیادہ حافظ کسی کو نہیں دیکھا.  قال الفلاس: ما رأيت أحفظ من أبي بكر بن أبي شيبة، وكذا قال أبوزرعة الرازي۔
٤. أبوعبید کہتے ہیں کہ علم حدیث کا علم چار آدمیوں میں جمع ہے: ابن ابی شیبہ علم حدیث کو اچھی طرح بیان کرنے والے، احمد بن حنبل حدیث کو سمجھنے والے، ابن معین جمع کرنے والے، اور ابن المدینی کے پاس حدیث کا علم زیادہ تھا. قال أبوعبيد: انتهى الحديث إلى أربعة فأبوبكر ابن أبي شيبة أسردهم له وأحمد أفقههم فيه وابن معين أجمعهم له وابن المديني أعلمهم به۔
٥. صالح بن محمد کہتے ہیں کہ علل حدیث کا علم علی بن المدینی کے پاس تھا، اور علم حدیث کا حفظ ابن ابی شیبہ کو تھا. قال صالح بن محمد: أعلم من أدركت بالحديث وعلله علي ابن المديني وأحفظهم عند المذاكرة أبوبكر بن أبي شيبة۔
٦. سب سے بہترین انداز میں کتاب ابن ابی شیبہ نے لکھی. أبي عبيد: أحسنهم وضعا لكتاب أبوبكر بن أبي شيبة.
قال الذهبي: الحافظ عديم النظير الثقة النحرير۔
٧. ابن کثیر کہتے ہیں کہ اسلام کے ائمہ اور اعلام میں سے تھے، اور ایسی کتاب لکھی کہ ان سے قبل کسی نے نہیں لکھی تھی.  قال ابن كثير في البداية والنهاية: أحد الأعلام وأئمة الإسلام وصاحب المصنف الذي لم يصنف أحد مثله قط لا قبله ولا بعده.
٨. امام ذہبی کہتے ہیں کہ اتنی بڑی جماعت نے ان کی توثیق کی کہ عقل اسے تسلیم کرنے کو تیار نہیں. قال الذهبي في الميزان: الحافظ الكبير الحجة وثقه الجماعة وما يكاد يسلم۔

مصنف ابن ابی شیبہ کا مقام: یہ تدوینِ حدیث کے ابتدائی دور کی کتاب ہے۔ ابتدائی دور میں لفظ مصَنف عموماً اس مفہوم میں استعمال ہوتا تھا جس کے لئے بعد میں "سنن” کی اصطلاح معروف ہوئی۔ چنانچہ یہ کتاب فقہی ابواب کی ترتیب پر مرتب ہے۔ زندگی کا کوئی شعبہ ایسا نہیں ہے جس کے بارے میں احادیث و آثار اس میں موجود نہ ہوں۔ اور ان کی یہ کتاب "مصنف ابن ابی شیبہ” حدیث کے جلیل القدر مآخذ میں شمار ہوتی ہے۔ علم حدیث کی شاید ہی کوئی کتاب اس کے حوالے سے خالی ہو۔ امام ابن ابی شیبہ چونکہ صحاح ستہ کے مؤلفین سے مقدم ہیں اور دوسری صدی ہجری کے آخر اور تیسری صدی کے آغاز میں ہوتے ہیں اس لئے قدامت کے لحاظ سے بھی اس کتاب کو فوقیت حاصل ہے۔ مرفوع احادیث کے علاوہ صحابہ کرام، تابعین اور تبع تابعین کے آثار، اقوال، فتاوی اور واقعات بھی اس کتاب میں اتنی کثرت کے ساتھ ہیں کہ یہ حدیث شریف کی عظیم الشان کتاب ہونے کے ساتھ ساتھ قرونِ اولیٰ کے ائمہ کے فقہی افکار اور اجتہادات کا بھی انتہائی گراں قدر ذخیرہ ہے۔

کتاب کا منہج: امام ابن ابی شیبہ رحمہ اللہ نے اپنی کتاب کو اصول سنن کے تحت مرتب کیا ہے۔ یہ کتاب سات جلدوں پر مشتمل ہے اور اس میں 37943 احادیث جمع کی گئی ہیں۔

امام ابن ابی شیبہ کا امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ پر رد: ساتویں جلد میں امام ابن ابی شیبہ رحمه اللہ نے ایک مستقل باب امام الائمہ امام اعظم سیدنا الامام أبوحنیفة النعمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے رد کے لئے مخصوص فرمایا ہے۔ اس باب کا عنوان ہے: ’’ھٰذا ما خالف به أبوحنیفة الاثر الذی جاء عن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم‘‘ (ان مسائل کا بیان جن میں ابو حنیفہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کے خلاف رائے دی ہے) یہ باب ۴۸ صفحات (ص:۲۷۷ تا ۳۲۵) پر مشتمل ہے- اس باب میں امام ابن ابی شیبہ نے ۱۲۵ مسائل فقہیہ کا ذکر کیا ہے جن میں (بقول ان کے) امام اعظم نے حدیث پاک کی مخالفت کی ہے۔ طریقۂ تالیف یہ ہے کہ وہ کسی ایک مسئلہ کے تحت چند احادیث (جن میں موقوف و مرسل اور منقطع ہر قسم کی حدیثیں ہیں) ذکر کرتے ہیں اور آخر میں یہ ٹیپ کا بند ہوتا ہے کہ ’’مگر ابوحنیفہ نے اس مسئلہ میں ایسا کہا ہے‘‘۔
مصنف ابن ابی شیبہ کا یہ باب ’’عاملین بالحدیث‘‘ کے لئے اپنے اندر بڑی کشش رکھتا ہے، شاید یہی وجہ ہے کہ اس باب کو تعلیقات و حواشی کے ساتھ مستقل کتابی شکل میں بھی شائع کیا جاتا رہا ہے۔
امام ابن ابی شیبہ کی جلالت علمی اور محدثانہ بصیرت کے تمام تر اعتراف کے باوجود غیر جانبدار اور حقیقت پسند محققین کی رائے میں اس باب میں امام اعظم ابو حنیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ انصاف نہیں کیا گیا، کیونکہ ان ۱۲۵ مسائل میں کچھ مسئلے ایسے ہیں جن میں امام اعظم کے پاس بھی حدیث ہے اور یہ حدیث امام ابن ابی شیبہ کی بیان کردہ حدیث کے مقابلہ میں بچند وجوہ قوی ہے۔ کچھ مسائل وہ ہیں جن میں فہمِ حدیث کا فرق ہے، یعنی ان مسائل میں امام اعظم نے بھی اس حدیث کو پیش نظر رکھا ہے مگر اپنی خداداد صلاحیتوں کی وجہ سے امام اعظم کی نظر حدیث کے جس گہرے اور دقیق مفہوم تک پہونچ گئی امام ابن ابی شیبہ کی نظر وہاں تک نہ پہنچ سکی، اور انہوں نے حدیث کے ظاہری مفہوم کو دیکھتے ہوئے امام اعظم پر حدیث کی مخالفت کا الزام لگادیا- کچھ مسائل ایسے ہیں جن میں حدیث قبول کرنے کی شرائط کا فرق ہے، یعنی کسی حدیث کو قبول کرنے کی جو شرائط امام اعظم کے پیش نظر تھیں وہ امام ابن ابی شیبہ کی بیان کردہ حدیث میں مفقود ہیں، اسی لئے امام اعظم نے مسئلہ کی بنیاد ایسی احادیث پر رکھنے کی بجائے قرآن کریم کی کسی آیت کے عموم پر رکھی ہے۔ کچھ مسائل ایسے ہیں جن میں امام ابن ابی شیبہ نے امام اعظم کی طرف جو رائے منسوب کی ہے دراصل وہ نہ امام اعظم کی رائے ہے نہ آپ کے تلامذہ کی۔
ان ہی وجوہات کی بنیاد پر اہل علم نے امام ابن ابی شیبہ کے اس باب کو کوئی خاص اہمیت نہیں دی ہے، بلکہ احناف کے علاوہ بعض انصاف پسند شوافع نے بھی امام اعظم کا دفاع کرتے ہوئے امام ابن ابی شیبہ کا رد کیا ہے۔
امام ابن ابی شیبہ کے رد میں حافظ محی الدین القرشی الحنفی نے ایک مستقل کتاب تحریر فرمائی تھی: ’’الدر المنیفة فی الرد علی ابن ابی شیبة عن ابی حنیفة‘‘ اس کے علاوہ علامہ قاسم بن قطلوبغا الحنفی نے بھی اس باب کے رد میں کتاب لکھی تھی، مگر یہ دونوں کتابیں مفقود ہیں۔
علامہ محمد بن یوسف الصالحی (صاحب سیرت شامیہ) نے ’’عقود الجمان فی مناقب ابی حنیفة النعمان‘‘ میں اجمالی طور پر امام ابن ابی شیبہ کا رد فرمایا ہے۔
مصنف ابن ابی شیبہ کے اس مخصوص باب کے رد میں ایک جامع اور محققانہ کتاب امام زاہد بن الحسن الکوثری رحمة اللہ علیہ (وفات: ۱۳۷۱ھ) نے تصنیف فرمائی ہے، کتاب کا نام ہے "النکت الطریفة فی التحدث عن ردود ابن ابی شیبة علی ابی حنیفة”۔

مصنف ابن ابی شیبہ کی روایات کا درجہ: مصنف ابن ابی شیبہ سے استفادہ کرنے سے پہلے درج ذیل امور کو پیشِ نظر رکھنا نہایت ضروری ہے:
١. علم اصول حدیث کی اصطلاح میں مُصَنَّف ایسی کتاب کو کہتے ہیں جس میں مرفوع، موقوف اور مقطوع سب روایات کو جمع کیا گیا ہو۔
٢. امام ابن شیبہ کا تعلق محدثین کے اس طبقے سے ہے جنہوں نے روایات کی جمع و تدوین پر زور دیا ہے۔ ان کا مقصد ہر اس روایت کو محفوظ کرنا تھا جو ان تک پہنچی، لہذا انہوں نے احادیث و آثار کی صحت کا التزام نہیں کیا۔ مصنف ابن ابی شیبہ سے استفادہ کرنے کے لئے ضروری ہے کہ اس میں موجود روایات کے درجہ صحت کو جاننے کا اہتمام کر لیا جائے۔ (تحقیق وتفہیم، اسید الحق محمد عاصم، صفحہ: 190 تا 195، ادارہ فکراسلامی، دہلی)۔

اس کتاب میں ہر طرح کی روایات کا موجود ہونا: علمائے حدیث کی اصطلاح میں "مصنف” حدیث کی ایسی کتاب کو کہتے ہیں جس میں ابواب فقہ کی ترتیب پر احادیث جمع کی جائیں، یا بالفاظ دیگر جس میں ’’احادیث أحکام‘‘ جمع کی جائیں۔ مصنف میں مرفوع احادیث کا التزام نہیں کیا جاتا بلکہ اس میں موصول، موقوف، مرسل اور منقطع احادیث بھی جمع کی جاتی ہیں، ساتھ ہی اس میں صحابہ کرام، تابعین اور تبع تابعین رضی اللہ تعالیٰ عنہم کے اقوال و آراء اور فتاویٰ بھی شامل کئے جاتے ہیں. (اصول التخریج، ص: ۱۱۸)۔

مصنف ابن ابی شیبہ کے متعلق شاہ ولی اللہ محدث دہلوی کی رائے: تیسرے طبقے کی کتب حدیث:

اس طبقہ میں حضرت شاہ صاحب نے حدیث کی ان کتابوں کو شامل کیا جو بخاری ومسلم سے پہلے یا ان کے زمانہ میں یا ان کے بعد لکھی گئیں، جن میں صحیح، حسن، ضعیف، معروف، غریب، شاذ، منکر، ثابت، مقلوب سبھی طرح کی حدیثیں مندرج ہیں۔

▪ خلاصہ کلام

امام ابن ابی شیبہ رحمه اللہ کا شمار امت کے عظیم محدثین میں ہوتا ہے، ان سے مروی ہزاروں روایات صحاح کی کتب میں موجود ہیں. آپ کی کتاب مصنف ابن ابی شیبہ کا مقام بھی بہت اونچا ہے، اور سنن کیلئے موسوعہ یا انسائیکلوپیڈیا قرار دیا جاسکتا ہے، لیکن اس کتاب میں موجود روایات پر مطلقاً کوئی بھی حکم نہیں لگایا جاسکتا، اگرچہ صحیح اور قابل قبول روایات کی تعداد زیادہ ہے، لیکن پھر بھی روایات کی تحقیق کے بغیر اس کو بیان کرنا یا نشر کرنا نہیں چاہئے۔

کتاب یہاں ہے

شیئر کریں

رائے

فہرست

اپڈیٹ شدہ

اشتراک کریں

سبسکرائب کریں

نئے اپڈیٹس بارے معلومات حاصل کریں۔ اپنا ای میل ایڈریس درج کریں اور سبسکرائب بٹن دبائیں۔ شکریہ

سوشل میڈیا

مشہور مدارس